روایتی معاہدہ جات میں ایک سادہ پیپر یا اسٹامپ پیپر (Stamp Paper) پر معاہدہ جات کئیے جاتے ہیں ان اسٹامپ پیپرز کی مخصوص فیس ہوتی ہے جو کہ گورنمنٹ وصول کرتی ہے اس پر معاہدہ کی تمام شرائط تحریر کی جاتی ہیں اور دونوں فریقین اس پر انگوٹھا کے نشان اور دستخط کرتے ہیں اس طرح کے معاہدے کی دونوں فریقین میں سے کوئی ایک فریق خلاف ورزی کرتا ہے دھوکہ دہی سے کام لیا جاتا ہے جس سے فریق دوم کا عدالت میں بہت سا پیسہ اور وقت برباد ہوتا ہے اس مسئلے سے جان چھڑوانے کے لئے سمارٹ کنٹریکٹ (Smart Contract) لانچ کئیے گئے ۔

سمارٹ کنٹریکٹ کی ابتداء 1990 میں ایک کمپیوٹر سائنٹسٹ (Computer Scientist) نے کی ۔ ایک وینڈنگ مشین (Vending Machine) جس میں سکہ ڈالا جاتا ہے صارف اپنی مرضی کا کولڈ ڈرنک منتخب کرتا ہے اور وہ کولڈ ڈرنک (Cold Drink) مشین سے باہر آجاتا ہے اسے آپ سمارٹ کنٹریکٹ کی سادہ سی مثال سمجھ سکتے ہیں جس میں ایک خود کار طریقہ سے ٹرانزیکشن (Transaction) مکمل ہوجاتی ہے ۔

ستوشی ناکا موتو کا بٹ کوائن بنانے کا مقصد مالیاتی نظام مرکزی ہاتھوں میں ہونے کی بجائے مکمل طور غیر مرکزی بنانا تھا چنانچہ 2015 میں ایتھرئیم (Ethereum) کے بانی گیون وڈ (Gavin Wood) اور ویٹالک بٹرن (Vitalik Buterin) نے مل کر بلاک چین ٹیکنالوجی کی سیکنڈ جنریشن (Second Generation) سے دنیا کو متعارف کروایا جس میں ڈسٹری بیوٹڈ لیجر (Distributed Ledger) کو کنٹرول کرنے کے لئیے نئے نظریات اور طریقہ کار موجود تھے انہی میں ایک تکنیک سمارٹ کنٹریکٹ کی بھی تھی جس کے باعث بلاک چین پر سپلائی چین مینجمنٹ (Supply Chain Management) ، انشورنس (Insurance) ، ڈیجیٹل آئیڈنٹٹی (Digital Identity) ، فائنانس سروس (Finance Service) اور دیگر سہولیات ممکن ہوسکی ۔

ٹیکنیکلی (Technically) سمارٹ کنٹریکٹ بلاک چین (Blockchain) پر موجود کوڈنگ (Coding) کا مجموعہ ہوتا ہے نیٹ ورک (Network) میں موجود کمپیوٹرز اس ہونے والے ایکشنز (Actions) کو مکمل کرتے ہیں جیسے ہی سمارٹ کنٹریکٹ کی تمام شرائط پوری ہوتی ہیں یہ ٹرانزیکشنز بلاک چین پر اپڈیٹ کردی جاتی ہیں یعنی اس کا مطلب یہ ہوا کہ پھر ان ٹرانزیکشن کو کوئی تبدیل نہیں کرسکتا ۔

سمارٹ کنٹریکٹ کی بدولت ٹرانزیکشن کی رفتار ، کارکردگی اور درستگی میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ سمارٹ کنٹریکٹ ڈیجیٹل ہوتے ہیں تو پیپر ورک (Paperwork) میں وقت کا ضیائع نہیں ہوتا ۔ سمارٹ کنٹریکٹ کی بدولت ہونے والے معاہدہ جات پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ اس میں کوئی تھرڈ پارٹی (Third Party) کی شمولیت نہیں ہوتی اور تمام ڈیٹا انکرپٹڈڈ (Encrypted) ہوتا ہے ۔ تمام ڈیٹا انکرپٹ ہونے کے باعث اسے ہیک (Hack) کرنا انتہائی مشکل ہے اگر ہیکر کوئی تبدیلی کرنا چاہے گا تو اسے چین میں موجود پچھلے تمام ریکارڈ (Record) کو تبدیل کرنا پڑے گا ۔

سمارٹ کنٹریکٹ کے باعث ڈویلپرز (Developer) ڈی سنٹرلائزڈ ایپس (Decentralized Apps) اور ٹوکن (Token) بناسکتے ہیں سمارٹ کنٹریکٹ کو ڈی سنٹرلائزڈ ایپلیکیشن یعنی dApps بھی کہا جاتا ہے جبکہ ڈی سنٹرلائزڈ فائنانس (Decentralized Finance) DeFi بھی اسی کی ایک قسم ہے ۔ اس میں پیچیدہ ٹرانزیکشنز یعنی انشورنس (Insurance) ، سیونگ (Saving) اور قرضہ کی سرگرمیاں کی جاتی ہیں ۔ جیسے مثال کے طور سٹیبل کوائن (Stablecoin) سمارٹ کنٹریکٹ کی بدولت یو ایس ڈالر (USD) سے منسلک ہیں اور اسکی ویلیو 1 ڈالر کے برابر برقرار رکھتے ہیں ۔